ان کے قہقہوں کے شور میں اپنے آنسوؤں میں بے بسی چھپائے بس ہوسٹس اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ گئی. جو اس پر بیتی وہ انہونی نہیں. جو ساتھ ہوا اس کے وہ پہلی دفعہ نہیں.
ہمارے معاشرے میں کئی ایسے مسائل ہیں جن پر نہ کوئی بات کرتا ہے، نہ کوئی توجہ دیتا ہے. کچھ ایسی ہی داستان پاکستان کی بس ہوسٹس لڑکیوں کی ہے.
یہ جو لڑکیاں Daewoo میں ہوسٹس, چھوٹے دفاتر میں نوکری یا سکول ٹیچرز وغیرہ ہوتی ہیں ان میں سے زیادہ تر وہ ہوتی ہیں جن کا گھر چلانے کے لئے یا والد نہیں ہوتا یا کوئی بھائی نہیں ہوتا یا والدین بوڑھے ہوتے یا بھائی چھوٹے ہوتے ہیں. پلیز ایسی لڑکیوں کو تحفظ دیا کریں اپنی سگی بہنوں کی طرح.— M Hanzala Tayyab MHT (@OfficialHanzala) November 11, 2018
ہنزلہ بھائ نے صحیح عرض کیا... کسی کا والد نہیں، کسی کا بھائی نہیں، کسی والدین بوڑھے، کسی کے بھائی چھوٹے... ان سب وجوہات سے پیدا ہونے والے حالات کی ستائ حوا کی بیٹی اپنی گھر کی چار دیواری چھوڑ کر رزق حلال کی تلاش میں نکلتی ہے.
یہ وہی لڑکی ہے جو اپنی کم عمری میں ناجائزی کے راستے کو ٹھوکر مار کر اپنے بوڑھے والدین کا، چھوٹے بہن بھائیوں کا پیٹ بھرنے کے لئے اس ظالم دنیا سے امید لگائے باہر نکلتی ہے. اور باہر ہوس کے پجاری بھیڑیے اس کو اپنی جاگیر سمجھ لیتے ہیں.
چھونا، دکھے دینا، کھینچنا، ہراساں کرنا، نمبر مانگنا، آوازیں کسنا... یہ اتنی آسانی سے کر دیتے ہیں، نہ خوف خدا ہوتا ہے، نہ کوئی قانون کی پرواہ.
کتنے ہی قصے پڑھ لیں، کہیں زبان سے کیا جاتا ہے ہراساں تو کہیں چھو کر نکالی جاتی ہے ہوس. اور نہیں آتا کچھ سمجھ تو بیچاری ہوسٹس کو دیکھ کر اپنے فون میں گندی فحش فلمیں چلا دیتے ہیں. لیکن بیچاری حوا کی بیٹی فریاد کرے بھی تو کس سے؟تحفظ چھوڑیں بنیادی انسانی عزت ہی دے دیا کریں۔ 2 ہزار کا ٹکٹ لے لیتے ہیں مگر 50 روپے کی پانی کی بوتل نہیں اور پھر مسافر خاص طور پر مرد حضرات بار بار بیل کر کے ہوسٹس کو ایک گلاس پانی کے لیے انتہائی ہتک آمیز انداز میں بلاتے ہیں۔ https://t.co/XT4a00nxaW— Xma (@AasmaQamer) November 11, 2018
بس والی زیادہ تر کمپنیاں اس سب سے ایسے آنکھیں چڑاتی ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں. ان کی لاتعلقی سماج کی ستائ ہوسٹس کو بے بس نہ کرے تو اور کیا کرے.
خواتین جو بس ہوسٹس یا کوئی ایسی نوکری جن میں براہ راست عام لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے کافی تکلیف دہ ہوتی ہیں۔ نجانے بیچاریاں کس مجبوری کے تحت یہ کام کر رہی ہوتی ہیں۔ اللّٰہ کریم سب بہنوں بیٹیوں کی پریشانیاں دور فرمائے اور ان کی عزت سلامت رکھے آمین— Rana Muhammad Qadeer (@merryfrall) November 5, 2018
کہتے ہیں کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں. ضرور ان بس میں بیٹھے انسان نما بھیڑیوں کے بیچ میں انسان نما انسان بھی ہونگے. ان کو چاہیے کہ ان لڑکیوں کو تحفظ دیں. ایسی لڑکیاں شوق سے نہیں آتی گھروں سے باہر. ضرورت مند ہوتی ہیں. حرام کو چھوڑ کر حلال کا انتخاب کرتی ہیں.
اپ سے یہ نہیں کہا جا رہا ان کو پیسے دیں نہ یہ آپ سے مانگ رہی ہیں. بس ان کو اپنی بہن سمجھ کر عزت دے دیں، وہی ان کے لیے کافی ہے. اور کوئی ظلم کرتا نظر آئے تو اس کو روکیں.
نہ جانے کتنے ہی ایسے مسائل ہیں جن پر ہماری تھوڑی سی توجہ ان کو جڑ سے مٹا سکتی ہے. بس، تھوڑی سی توجہ...