جی، پچھلی حکومت جو اپنے نورانی چہروں کی نمائش کے لئے ایک ایک منٹ کے لاکھوں روپے کے اشتہار خریدتی تھی، اس ظالم حکومت نے اس ریٹ کو 97 فیصد تک کم کردیا.
The Govt of Pakistan after due deliberation and considering the rates charges by Pvt Channels has evaluated the new rates which are fair & reasonable for release of Public Sector Ads/campaigns— Fawad Chaudhry (@FawadPTIUpdates) December 23, 2018
Valid for all Federal/Prov Govts, Autonomous bodies & Organisations from 27th Dec 2018 pic.twitter.com/u1UJKLgGy7
کہتی ہے کہ غریب عوام کے ٹیکس کا پیسہ بچائیں گے. یار کچھ خدا کا خوف کریں، ظلم کی بھی انتہا ہوتی ہے. عوام کو نہیں چاہیے تعلیم، نہیں چاہیے صحت، بس TV اور اخبارات میں اپنی شکلیں دکھاتے رہیں اور ان معصوم چینل مالکان کا پیٹ بھرتے رہیں. عوام کا پیٹ آپ کے چہرے دیکھ کر ہی بھر جائے گا.
اب بیچارے جیو کو ہی لے لیں، ایک منٹ کے تقریباً 3 لاکھ لینے والے چینل کو 90 ہزار کے قریب لے آئے. یہی حال قریباً ڈھائی لاکھ لینے والے ARY کا کیا. یہ کوئی تبدیلی ہے؟
اور ظلم یہاں بھی نہ رکا. یہ تو وہ چینل ہیں جن کو دیکھا جاتا یے. بیچارے ان کا کیا جن کا کوئی نام بھی نہیں جانتا. کیسے ہوگا ان کا گزارا؟ کیا ہمارے ٹیکس کے پیسے ہم پر لگنے کے لئے ہیں یا ان چینل مالکان کا پیٹ بھرنے کے لئے؟
ظاہر سی بات ہے، ان کا پیٹ بھرنے کے لیے. اب Star Asia کو ہی لے لیں، ان کے مالک حکمرانوں کی نور بھری شکلیں دکھانے کے لیے ایک منٹ کے ایک لاکھ تیس ہزار لیتے تھے. سیدھا 3 ہزار پر پٹخ دیا.
یار، بھاڑ میں جاۓ ایسی تبدیلی.
ظلم یہاں بھی نہ رکا. ایک اور چینل Roze News جو ایسے ہی گمنامی کی زندگی گزار رہا ہے، اس کو ہمارے ٹیکس کے فضول پیسوں سے قریباً ڈھائی لاکھ فی منٹ دیے جاتے تھے. یہ ظالم حکومت اس بیچارے کو بھی 5 ہزار پر لے آئ.
مزید ظلم کی داستان دیکھیں اس تصویر میں. کمزور دل افراد دور رہیں.
ارے یہ کیسی تبدیلی ہے. یہ کیسا ظلم ہے. یہ کیسا نیا پاکستان ہے جس کی ظالم حکومت عوام کا پیسہ انہیں پر خرچ کرنے کے چکر میں ہے. ارے کچھ خود کھائیں، کچھ میڈیا کو کھلائیں، اپنی تشہیر کرائیں... عوام کا کیا ہے، جو میڈیا نے کہنا ہے اسی پر یقین کرنا ہے.
میڈیا کو کھلائیں گے تبھی تو وہ آپ کے گن گاۓ گا... پچھلے والے کتنے عظیم تھے، بھلے جتنی مرضی لوٹ مار کری، عوام کو صحت دی نہ تعلیم، لیکن میڈیا ساتھ تھا. اپنا تھا. سب کتنا سوہنا سوہنا لگ رہا تھا. ہمیں بھی لگ رہا تھا.
اور آپ ہمارا پیسہ ہم پر لگا کر ہماری عادت خراب کریں گے؟ کیا ہوگیا، دماغ جگہ پر ہے؟ ارے بھاڑ میں گئی ایسی تبدیلی.
ہمیں تو وہی حکمران چاہئیے. وہی جو میڈیا کے ساتھ مل کر نورا نورا کریں اور اپنا کام پورا کرکے چلتے بنیں.
- تبدیلی سے پریشان شہری