آج ایک خبر آئ جس نے پاک وطن کے کئی شاہینوں کو جھنجھوڑ دیا، ہلا دیا، نیندیں اڑا دی، سکون کا تہس نہس کردیا. اور یہ سب ہوتا بھی کیوں نہ. گناہ ٹیکس جو لگ گیا...
نئے پاکستان کی نرالی حکومت نے بےچاروں کی ایک اور خوشی چھین لی. یہ شاہین جو گلی کے نکڑ پر بیٹھ کر جو دھوئیں کی آبشار بہاتے تھے ان سے ان کی یہ تفریح بھی چھین لی. خیر... حکومت کے باقی کارناموں کے کیا کہنے جب یہ والا ہی سب پر بھاری ہوگیا ہے. سب پر اور سر پر. بیچارے شاہینوں کے سر پر.
پر جب ہل ہی گئے ہو تو تھوڑا اور ہل لو. آخر کیا وجہ ہے یہ گناہ ٹیکس لگانے کی. کیوں یہ عجیب عجیب کام اس ملک میں ہو رہے ہیں جو دنیا میں کہیں نہیں ہوتے. نہیں ہوتے؟
آئیں ہم بتاتے ہیں کہاں نہیں ہوتے. وہاں نہیں ہوتے جہاں لوگوں کی پرواہ نہیں ہوتی.
گناہ ٹیکس؟ یہ نام کیوں؟
یہ جو نام ہے 'گناہ ٹیکس' ساری دنیا میں لیا جاتا ہے. اسی نام سے ساری دنیا میں جانا جاتا ہے. اس کو باہر sin tax کہتے ہیں. پاکستانیوں نے بس اس کا لفظی ترجمہ کیا ہے، اور کچھ نہیں.
کسی ملک میں یہ ٹیکس زیادہ لیا جاتا ہے، کسی میں کم. گنتی کے چند ممالک ہیں جہاں یہ ٹیکس نہیں لیا جاتا.
جہاں گناہ ٹیکس لیا جاتا ہے، اس میں سے کئی ایسے ملک ہیں جہاں یہ برائے نام ہے. اس کی وجہ سگریٹ سے منافع کمانے والی کمپنیوں کا پریشر ہوتا ہے. لیکن چند ممالک ایسے بھی ہیں جہاں بے انتہا لیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سرکار پر صحت اخراجات کا دباؤ کم پرتا ہے.
اور ظاہر ہے، جب دباؤ کم ہوگا تو پیسہ زیادہ ہوگا. اور یہ پیسہ جو عوام ہی ٹیکس کے ذریعے دیتی ہے اس پر بہتر لگ سکے گا. ان کو بہتر صحت کی سہولیات دی جا سکیں گی.
تو قوم کے عظیم شاہینوں، اس فیصلے سے ناک منہ نہ چڑاؤ. کیا ہوا دھوئیں کے فوارے اب مہنگے ہوگم رہے ہیں تو؟ یہ گناہ ٹیکس تمہارے ہی فائدے کے لئے ہے. کم دھواں اڑاو، زیادہ پیسہ بچاؤ، پھر کیا پتہ اسی طرح بچا بچا کر ایک دن تم کوئ سواری ہی خرید لو اور پھر کوئی جیون ساتھی مل جائے، رشتہ ہو جائے، شادی بھی؟ صرف ایک ٹیکس کی وجہ سے؟
ویسے بھی سگریٹ پینا اور آرام آرام سے مرنا ایک برابر ہے. اور خود کو مارنا خودکشی، اور خودکشی گناہ ہے.
تو گناہ ٹیکس نہ کہیں تو کیا کہیں بھئی؟